قدیم دنیا کے سات عجائبات عالم

زمانۂ قدیم کے 7 عظیم تعمیراتی شاہکاروں کو 7 عجائبات عالم کہا جاتا ہے۔ عجائبات کی یہ فہرست 305 سے 204 قبل مسیح کے دوران ترتیب دی گئی۔ تاہم مذکورہ فہرست زمانے کی دست برد کی نظر ہو گئی۔ ان 7 عجائبات کا ذکر 140 قبل مسیح کی ایک نظم میں بھی ملتا ہے۔

زمانۂ قدیم کے 7 عجائبات (بائیں سے دائیں اور اوپر سے نیچے کی جانب) اہرام مصر، بابل کے معلق باغات، ارٹیمس کا مندر، زیوس کا مجسمہ، موسولس کا مزار، رہوڈز کا مجسمہ اور اسکندریہ کا روشن مینار۔ یہ خیالی تصویر 16 ویں صدی میں ڈچ مصور مارٹن وان ہیمسکرک نے تخلیق کی

ان 7 عجائبات عالم میں اہرام مصر، بابل کے معلق باغات، معبد آرتمیس، زیوس کا مجسمہ، موسولس کا مزار، روڈس کا مجسمہ اور اسکندریہ کا روشن مینار شامل ہیں۔ ان تمام عمارتوں میں سے صرف اہرام مصر اب تک قائم ہیں۔ جبکہ بابل کے باغات کی تاحال موجودگی ثابت نہیں۔ دیگر 5 عجائبات قدرتی آفات کا شکار ہو کر تباہ ہوئے۔ ارٹیمس کا مندر اور زیوس کا مجسمہ آتش زدگی اور اسکندریہ کا روشن مینار، روڈس کا مجسمہ اور موسولس کا مزار زلزلے کا شکار بنا۔ موسولس کے مزار اور ارٹیمس کے مندر کی چند باقیات آج بھی لندن کے برٹش میوزیم میں موجود ہیں۔

اصل میں مذکورہ یونانی فہرست میں انھیں عجائبات قرار نہیں دیا گیا تھا بلکہ ایسے مقامات قرار دیا گیا ہے جنہیں ضرور دیکھنا چاہیے۔ اصل فہرست جسے ہم قدیم دنیا کے عجائبات کے نام سے جانتے ہیں اصل میں قرون وسطیٰ کی تیار کردہ ہے جب ان میں سے اکثر عمارتیں اپنا وجود کھو بیٹھی تھیں۔

عجوبہتاریخِ تعمیرتعمیر کنندہاہم خصوصیاتتباہی کی تاریخوجہ تباہی
گیزہ کا عظیم ہرم2650-2500 قبل مسیحمصریہ اہرام قدیم مصر کے چوتھے خاندان کے فرعون خوفو کے مزار کے طور پر تعمیر کیا گیا تھابدستور قائم-
بابل کے معلق باغات600 قبل مسیحبابی لونیاہیروڈوٹس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی بیرونی دیواریں 56 میل طویل، 80 فٹ موٹی اور 320 فٹ بلند تھیںپہلی صدی قبل مسیح کے بعدزلزلہ
معبد آرتمیس550 قبل مسیحلائیڈیا, فارسی, یونانییونانی دیومالا کی دیوی آرتمیس کے لیے وقف اس مندر کی تعمیر میں 120 سال کا عرصہ لگا356 قبل مسیحآتش زدگی
زیوس کا مجسمہ435 قبل مسیحیونانیایک مندر کے اوپر تعمیر تھا اور اس کی بلندی 40 فٹ (12 میٹر) تھیپانچویں اور چھٹی صدی عیسویآتش زدگی
موسولس کا مزار351 قبل مسیحسلوقی سلطنت, یونانی45 میٹر (135 فٹ) بلند تھا1494 تکزلزلہ
روڈس کا مجسمہ292-280 قبل مسیحیونانییونانی دیو مالا کے ایک دیوتا ہیلیوس کا عظیم مجسمہ جو نیو یارک شہر میں قائم موجودہ مجسمۂ آزادی جتنا تھا224 قبل مسیحزلزلہ
اسکندریہ کا روشن مینارتیسری صدی قبل مسیحمصر115 سے 135 میٹر (383 سے 440 فٹ) کے درمیان کی بلندی کا حامل یہ مینار کئی صدیوں تک زمین کی سب سے بلند ترین عمارت رہی1303 سے 1480زلزلہ

قرون وسطیٰ کے عجائبات ترمیم

حالانکہ قرون وسطیٰ میں کسی نے عجائبات کی فہرست مرتب نہیں کی لیکن 2003ء میں کارنگٹن کلیکشن میں زمانۂ قدیم، قرون وسطیٰ اور زمانۂ جدید کے عجائبات کی فہرست پیش کی گئی ہے۔ ان عمارتوں میں اسٹون ہینج، کولوزیئم، دیوار چین، نانجنگ کا پورسلین ٹاور، ایاصوفیہ، مسجد قرطبہ، تاج محل اور پیسا ٹاور شامل ہیں۔

زمانۂ جدید کے عجائبات کی فہرست ترمیم

علاوہ ازیں امریکن سوسائٹی آف سول انجینئرز نے جدید دنیا کے عجائبات کی فہرست مرتب کی ہے۔ جن میں چینل ٹنل، سی این ٹاور، ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ، گولڈن گیٹ برج، اٹاپو ڈیم، ڈیلٹا ورکس اور نہر پاناما شامل ہیں۔

عجوبہ'آغازِ تعمیرتاریخِ تکمیلمقام
رودباد سرنگ (چینل ٹنل)یکم دسمبر، 19876 مئی، 1994آبنائے ڈوور، انگلستان اور فرانس کے درمیان میں
سی این ٹاور6 فروری، 197326 جون، 1976ٹورنٹو، اونٹاریو، کینیڈا
ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ22 جنوری، 1930یکم مئی، 1931نیویارک، نیویارک، ریاستہائے متحدہ امریکا
گولڈن گیٹ برج5 جنوری، 193327 مئی، 1937آبنائے گولڈن گیٹ، شمال از سان فرانسسکو، کیلی فورنیا، ریاستہائے متحدہ امریکا
اٹاپو ڈیمجنوری 19805 مئی، 1984دریائے پارانا، برازیل اور پیراگوئے کے درمیان میں
ڈیلٹا ورکس195310 مئی، 1997نیدر لینڈز، یورپ
نہر پانامایکم جنوری، 18807 جنوری، 1914خاکنائے پاناما، وسطی امریکا

سیاحوں کے پسندیدہ مقامات ترمیم

ہل مین ونڈرز نامی ادارے نے ان مقامات کی فہرست جاری کی جن کو دیکھنے کے لیے سب سے زیادہ سیاح جاتے ہیں (ان میں زیارات شامل نہیں)۔

مزید دیکھیے ترمیم