سلطنت یونانی باختر

قدیم سلطنت

دیودوت سوتر جو سلوقی سلطنت کے ساتراپ باختر کا صوبہ دار تھا، نے آنتیوخس دوم کی وفات کے بعد جو تیسری جنگ شام، بطلیموسی مصر و سلوقی سلطنت میں چھڑ گئی، کا فائدہ اٹھا کر اپنی خود مختاری کا اعلان کر کے سلطنت یونانی باختر قائم کیا جو یونانیائی تہذیب کا سب سے مشرقی حصہ تھا-یہ 250 قبل از مسیح سے لے کر 125 قبل از مسیح تک باختر اور وسطی ایشیا میں سغد‎ کے علاقوں پر حکومت کرتے رہے- اس سلطنت کو ولایت بلخی بھی کہا جاتا ہے- جوں جوں یہ ہندوستان پر حملے کرتے اور علاقے فتح کرتے رہے توں توں یہ وقت کے ساتھ ساتھ شمالی ہندوستان میں ہی زیادہ وقت گزارنے لگے اور 180 قبل از مسیح میں مملکت يونانی ہند قائم کی جو 10ء کے ارد گرد تک رہی-

سلطنت یونانی باختر
ولایت بلخی
سن 256 قبل از مسیح تا 125 قبل از مسیح
180 قبل از مسیح میں ولایت بلخی کی وسیع سرحدیں
دارالحکومتبلخ
آئی خانم
سیاسی حثیت
بادشاہت
قیام256 قبل از مسیح
خاتمہ
125 قبل از مسیح

پس منظر ترمیم

ابتدائی تاریخ ترمیم

عروج ترمیم

زوال ترمیم

2 صدی قبل مسیح کے درمیان میں، ساکا اور پھر یوہژی، جو چین کی سرحد کی طرف سے ایک طویل منتقلی کے بعد وسط ایشیا آئے تھے، شمالی باختر و سغد پر حملہ آور ہو ئے- ہم فرض کر سکتے ہیں کہ سلطنت یونانی باختر کا آخری بادشاہ ہلی‌اکل اس حملے کے دوران لڑائی میں ہلاک کیا گیا تھا اور مغربی تاریخ دانوں کا خیال ہے کہ پارتھیا کے ایرانی بھی سلطنت یونانی باختر کے خلاف یوہژی و ساکا کے باری باری حمایتی و اتحادی بنے- تاریخی طور پر ہندو کش کے پہاڑ باختر پر سنگین اور بڑے پیمانے پر ہونے والے حملوں کو روکنے میں قدرتی مدد دیتے، مگر ملند اعظم کی وفات کے بعد يونانی ریاستوں کے آپسی جھگڑوں کی وجہ سے نہ صرف شمال مشرقی سرحد سے توجہ ہٹی بلکہ لڑائیوں نے انھیں کسی بڑے فریق کا سامنا کرنے کے لائق نہیں چھوڑا- چنانچہ 130 قبل مسیح میں ساکا یا/اور پھر یوہژی نے پارتھیا کی مدد سے سلطنت یونانی باختر کو فتح کر لیا - باختر و سغد کے علاقے کو یوہژی کی وجہ سے تخارستان کا نام پڑ گیا- ان حملوں کی بدولت اور يونانی ریاستوں کے آپسی جھگڑوں نے يونانیوں کو شمالی ہندوستان میں دھکیل دیا جہاں وہ مزید ایک صدی تک مملکت يونانی ہند پر حکومت کرتے رہے-

 یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔

حکمرانوں کی فہرست ترمیم

آل دیودوت ترمیم

تصویرخطابنامدور حکومت
سوتر دیودوت یکم250 تا 240؟ قبل از مسیح
دیودوت دوم240 تا 230؟ قبل از مسیح
نیکاتُر (فاتح) آنتیوخس نیکاتُر؟240 تا 220؟ قبل از مسیح
دیودوت دوم کو مار کر ایک غاصب اوتیدم یکم، جو دراصل اس کا بہنوئ تھا نے سلطنت یونانی باختر کی تخت چھین لی-

آل اوتیدم ترمیم

تصویرخطابنامدور حکومت
اوتیدم یکم223 تا 200 قبل از مسیح
انکتوس (غیر مغلوبی) دیمتریوس یکم200 تا 180 قبل از مسیح
اوتیدم دوم180؟ قبل از مسیح
آنٹیماکھا یکم185 تا 170 قبل از مسیح
پانطالیون190 یا 180 قبل از مسیح کے سالوں کے دوران
آگاتھوکلیز190 تا 180؟ قبل از مسیح
سوتر (مسیحا)آپالوڈوٹس یکم180 تا 160؟ قبل از مسیح
نقفور (المنصور) آنٹیماکھا دوم160 تا 155؟ قبل از مسیح
دیمتریوس دوم155 تا 150؟ قبل از مسیح
سوتر (مسیحا) مانندر یکم155 تا 130؟ قبل از مسیح
آل اوتیدم کی جگہ ایک غاصب سپہ سالار اوکراتید میغاس نے آنٹیماکھا یکم کو ہٹا کر لی اور باختر و سغد کے علاقے الگ کر لیے جبکہ رخج، پاروپامیز، گندھارا اور پنجاب آل اوتیدم کے زیر اثر مملکت يونانی ہند کے نام سے ہی رہے-

آل اوکراتید ترمیم

تصویرخطابنامدور حکومت
اوکراتید اعظم اوکراتید میغاس170 تا 145 قبل از مسیح
افلاتون بلخی166 تا؟ قبل از مسیح
اوکراتید دوم 145 تا 140؟ قبل از مسیح
ہلی‌اکل145 تا 130؟ قبل از مسیح
یوہژی قبائل کے خانہ بدوشوں نے وقتاً فوقتاً حملوں کے ذریعے سلطنت یونانی باختر کے آخری بادشاہ ہلی‌اکل کو جنگ میں شکست فاش کیا اور باختر و سغد پر قابض ہوئے اور علاقے کا نام تخارستان پڑ گیا-