نصیر الدین شاہ

نصیر الدین شاہ مشہور بھارتی اداکار اور ہدایتکار ہے۔ ان کا شمار بھارتی سنیما کے بہترین اداکاروں میں ہوتا ہے۔ نصیر الدّین شاہ کو بھارتی سنیما کو پیش کی خدمات کے لیے، 2003ء میں بھارت سرکار کے اعزاز پدم بھوشن سے نوازا گیا۔

نصیر الدین شاہ
Naseeruddin Shah
(ہندی میں: नसीरुद्दीन शाह ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش (1950-08-16) 16 اگست 1950 (عمر 73 برس)[ا]
بارہ بنکی، اتر پردیش، بھارت
قومیتبھارتn
مذہباسلام [1]  ویکی ڈیٹا پر (P140) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہپروین مراد (متوفی)
رتنا پاٹھک (شادی. 1982)
اولاد3، بشمول Imaad, Vivaan
بہن/بھائی
عملی زندگی
مادر علمیعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی
فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا
قومی ڈراما اسکول   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہاداکار، ماحولیاتی ماہر
پیشہ ورانہ زبانہندی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
پدم بھوشن، پدم شری اعزاز، قومی فلم اعزاز
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی ترمیم

برابانکی اتر پردیش میں پیدا پونے والے نصیرالدّین شاہ انیسویں صدی کے افغان جنگجو جان فشان خان کی نسل سے ہیں۔ ان کے دیگر مشہور رشتے دارہں میں، افغان مصنّف ادریس شاہ، مشہور پاکستانی اداکار سید کمال شاہ، شاہ محمود عالم اور کرکٹ کھلاڑی اویس شاہ شامل ہیں۔[2] ابتدائی تعلیم سینٹ اینسلم اجمیر اور سینٹ جوزف کالج، نینی تال سے حاصل کی۔ علم فنون میں ڈگری جامع علیگڑہ سے حاصل کی۔ 1971میں دہلی کے نیشنل اسکول آف ڈراماگئے۔

نصیر الدّین شاہ کو بھارت کے بڑے پردے کے ساتھ ساتھ دیگر سنیما اسکرین پر بھی کافی مقبولیت حاصل ہوئی۔ انھوں نے کئی بین الاقوامی فلموں میں بھی کام کیا جن میں لیگ آف ایکسٹرا آرڈنری جینٹلمین شامل ہے۔

سفر حیات ترمیم

ان کی مشہور فلموں میں نشانت، آکروش، اسپرش، مرچ مصالحہ، البرٹ پنٹو کو غصّہ کیوں آتا ہے، تریکال، بھاونی بھوائی، جنون، موہن جوشی حاضر ہو، اردھ، ستیا، کتھا اور جانے بھی دو یاروں شامل ہیں۔ ان کی مشہور ترین فلموں میں معصوم شامل ہے جو سینٹ جوزف کالج نینی تال میں فلمائی گئی۔

وہ بھارتی سنیما میں 1980 کی فلم ہم پانچ سے متعارف ہوئے۔ انھیں اگلی کامیابی 1986ء کی فلم کارما سے ملی جس میں انھیں دلیپ کمار کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ اگلی فلموں میں اجازت (1987)، جلوا (1988)، ہیرو ہیرا لال (1988) شامل ہیں۔

انھوں نے کئی اور بھی فلموں میں کام کیا جن میں غلامی (1985)، تری دیو (1989)، وشواآتما (1992) شامل ہیں۔ 1994 میں انھوں نے فلم موہرا میں منفی کردار ادا کیا، یہ ان کی سویں فلم تھی۔

ہدایتکاری ترمیم

نصیر الدین شاہ اپنی ٹولی کے ساتھ نئی دہلی، ممبئی، بینگلورو اور لاہور میں کئی کھیل پیش کر چکے ہیں۔ انھوں نے اوندر کمار، عصمت چغتائی اور سعادت حسن منٹو کے لکھے گئے ڈراموں کی ہدایکاری کی ہے۔

فلم کی دنیا میں ان کی پہلی ہدایت کردہ فلم یوں ہوتا تو کیا ہوتا 2006 میں پیش ہوئی۔ اس فلم میں کام کرنے والے اداکاروں میں کونکونا سین شرما، پاریش راول، عرفان خان، عائشہ تاکیا اور ان کے بیٹے اماد شاہ اور ان کے پرانے دوست روی واسوانی شامل ہیں۔

ذاتی زندگی ترمیم

ان کی شادی بھارتی اداکارہ رتنا پاٹک شاہ سے ہوئی جن سے ان کے دو بیٹے اماد اور ویوان ہیں۔ جانے تو یا جانے نا، مرچ مصالحہ اور پرفیکٹ مرڈر ۔[3][4] میں دونوں نے ساتھ کام کیا ہوا ہے۔ نصیر الدّین کی پہلی شادی سے ایک بیٹی بھی ہے جس کا نام ہبا شاہ ہے۔ انھوں نے رتنا پاٹک سے شادی ہبا کی والدہ کے انتقال کے بعد کی[5]

اعزازات ترمیم

اعزازفلمسالنتیجہ
  • شہزی اعزازات
پدما شریبھارت کا چوتھا بڑا غیر فوجی اعزاز1987فاتح
پدما بھشنبھارت کا تیسرا بڑا غیر فوجی اعزاز2003فاتح
نیشنل فلم اعزاز برائے بہترین اداکارسپرش1979فاتح
نیشنل فلم اعزاز برائے بہترین اداکارپار1984فاتح'
نیشنل فلم اعزاز برائے بہترین معاون اداکاراقبال2006فاتح
فلم فیئر اعزاز برائے بہترین اداکارآکروش1981فاتح
فلم فیئر اعزاز برائے بہترین اداکارچکرا1982فاتح
فلم فیئر اعزاز برائے بہترین اداکارمعصوم1984فاتح
فلم فیئر اعزاز برائے بہترین معاون اداکارسر1993نامزدگی
فلم فیئر اعزاز برائے بہترین ویلنمہرا1995نامزدگی
فلم فیئر اعزاز برائے بہترین معاون اداکارناجائز1996نامزدگی
فلم فیئر اعزاز برائے بہترین ویلنچاہت1998نامزدگی
فلم فیئر اعزاز برائے بہترین ویلنسرفروش2000نامزدگی
فلم فیئر اعزاز برائے بہترین ویلنکرش2007نامزدگی
فلم فیئر اعزاز برائے بہترین اداکاراے ویڈنسڈے2008نامزدگی
ووپی کپ اعزاز برائے بہترین اداکارپار1984فاتح

مشہور فلمیں ترمیم

سالفلمکردارمعلومات
1975نشانتوشوام
1976منتھنبھولا
1977بھومیکاسنیل ورما
1978جنونسرفراز خان
1979اسپرشانیردھ پارمر
1980آکروشبھاسکر کلکرنی
1980البرٹ پنٹو کو غصہ کیوں آتا ہےالبرٹ پنٹو
1980بھاونی بھاوئی
1980ہم پانچنصرالدین شاہ
1981چکرالکّا
1981عمراؤ جانگوہر مرزاسال کی بہترین فلم
1982بازارسلیم
1983جانے بھی دو یاروںونود چوپڑا
1983کاٹھاراجا رام پرتوشم جوشی
1983معصومڈی کے
1983وہ سات دنڈاکٹر آنند
1984پارنو رنگیا
1984موہن جوشی حاضر ہوملکانی
1984ہولی (فلم)پروفیسر سنگھ
1985غلامیایس پی سلطان سنگھ
1985تریکالروئز پریرا
1985مرچ مصالحہصونیدار
1986کرماخیر الدین چشتی
1987جلوہکپل
1987اجازتمہندر
1988ہیرو ہٰیرا لالہیرو ہٰیرا لال
1988مالا مالراج
1988دی پرفکٹ مرڈرانسپکٹر کھوٹے
1989تری دیوجے سنگھ
1992وشوا آتماسوریا پرتاب سنگھ
1992الیکٹرک مونرمبھوج گوسوامی
1992چمتکارامر کمار
1992پناہ
1993کبھی ہاں کبھی نافادر برگینزا
1993سر (فلم)پروفیسر امر ورما
1994مہرامسٹر زندال
1994دھروکالڈی سی پی عباس لودھی
1995ناجائز
1996چاہتراج سولنکی
1997بمبئی بوائزمستانہ
1998چائنہ گیٹمیجر سرفراز خان
1998سچ اے لانگ جرنیجمی بلیموریا
1999سرفروشگلفام حسن
1999بھوپال ایکسپریسبشیر
2000ہے راممہاتما گاندھی
2001مونسون ویڈنگللت ورما
2002[[دی لیگ آف ایکسٹرا آرڈنری جینٹلمیںکینٹن نیمو(امریکی فلم)
2003اینکاؤنٹر: دی کلنگانسپیکٹر بھروچا
2003مقبولانسپیکٹر پروہت
2004تین دیواریںاشان
2004میں ہوں نابریگیڈیئر شیکھر شرما
2005پہیلیخودآواز
2005اقبال (فلم)موہتکرکٹ کوچ
2006بیئنگ سائرسدینشا سیٹھنا
2006کرشڈاکٹر سدّارتھ آریا
2006اوم کارابھائی صاحب
2006بنارش (فلم)باباجی
2007پززانیاسائرس
2007امل (فلم)جی کے جیا رام
2007خدا کے لیےمولانا ولی(پالستانی فلم)
2007دس کہانیاں,,
2008شوٹ آن سائٹطارق علی
2008جانے تو یا جانے ناامر سنگھ راٹھورجے کے والد
2008اے ویڈنسڈے.نامعلوم حریف
2009بارا آناشکلا
2009فراقخان صاحب
2009ٹوڈیز اسپیشلاکبر
2009بولو راماین ایس نیگی
2010پیپلی لائیوسلیم قدوائیوزیر زراعت
2010اشقیاافتخارخالو جان/خالو/افتخار
2010راجنیتیبھاسکر سنیال
2010اللّہ کے بندےوارڈن
2011سات خون معافڈاکٹر مودھوسودن طرفدار
2011زندگی نا ملے گی دوبارہسلمان حبیب
2011دی ڈرٹی پکچرسوریا کانتھ
2011چالیس چوراسی..ہندی فلم
2012میڈ ڈیڈاعلانمتوقع

پیشکار ترمیم

یون ہوتا تو کیا ہوتا (2006)

حوالہ جات ترمیم

  1. https://www.telegraphnepal.com/hindu-muslim-divide-india-heading-to-civil-war/
  2. Renuka Narayanan۔ "The way of the goofy"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2009 
  3. Tags: (2009-08-17)۔ "کیا آپ کو پتا ہے کے حبا شاہ نے دادسیہ کا کردار ادا کرنے کی حامی بھر لی تھی"۔ Tellychakkar.com۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولا‎ئی 2011 
  4. "نصیر الدّین کا بیٹا ٹرین سے گر گیا"۔ The Times Of India۔ 24 November 2006۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2012 
  5. "آرکائیو کاپی"۔ 19 فروری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2012 

بیرونی روابظ ترمیم