نام بلقیس۔ یہ نام توریت سے لیا گیا ہے۔ قرآن شریف میں ان کا تذکرہ بغیر نام کے ہے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کی ہم عصر تھی۔ اس کی قوم سورج کی پرستش کرتی تھی۔ حضرت سليمان علیہ السلام نے اسے اسلام کی دعوت دی۔ اس نے اپنے سرداروں سے مشورہ کے بعد طے کیا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کا امتحان لیا جائے۔ اگر وہ سچے پیغمبر ہوں تو اُن کا مذہب اختیار کیا جائے۔ چنانچہ جب اسے یقین ہو گیا کہ وہ حقیقت میں پیغمبر ہیں تو اس نے خود ان کے پاس جاکر ایمان لانے کا فیصلہ کیا۔ ملکہ سبا کے حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس پہنچنے سے قبل حضرت سلیمان علیہ السلام نے ملکہ سبا کا تخت منگوانے کی خواہش کا اظہار کیا تو آصَف بن برخیاہ جو سلیمان کا وزیر تھا اس نے کہا کہ میں آنکھ جھپکنے سے پہلے اس کو لا سکتا ہوں، جسے ان کے پاس دیکھ کر اس کا اعتقاد اور بھی پُختہ ہو گیا اور وہ اپنی قوم کے ساتھ ایمان لے آئی۔[1][2]

ملکہ سبا
(عبرانی میں: מלכת שְׁבָא ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش10ویں صدی ق م  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات10ویں صدی ق م  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائشمملکت سبا   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ساتھیشاہ سلیمان   ویکی ڈیٹا پر (P451) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولادمنلیک اول   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر معلومات
پیشہمذہبی رہنما ،  شاہی حکمران   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سبا کی ملکہ کی آمد

چلنے میں مسئلہ ہو رہا ہے؟ دیکھیے میڈیا معاونت۔

نگار خانہ ترمیم

حوالہ جات ترمیم