عمان کا پیغام

عمان کا پیغام مسلم دنیا میں رواداری، تسامح اور اتحاد کا ایک اعلان ہے جو 9 نومبر، 2004ء (27 رمضان المبارک 1425 ہجری) کو اردن کے شاہ عبد اللہ دوم بن حسین کی طرف سے شائع کیا گیا۔[1] بعد ازاں مسلمان کی تعریف، تکفیر اور فتویٰ کی اشاعت کے اصولوں کو مرکوز کرتے ہوئے 50 سے زائد مسلم ممالک کے 200 علما (دانشوران) کی جانب سے ایک تین نکاتی فیصلہ شائع کیا گیا۔[2]

اندرجات ترمیم

عمان کا پیغام اردن، عمان میں قاضی القضا شیخ عزالدین التمیمی نے شاہ عبد اللہ دوم اند بہت سے مسلمان علما کی موجودگی میں رمضان کے خطاب کے طور پردیا۔[3] بین الاقوامی بحران کی جماعت (انگریزی: International Crisis Group) کی ایک شائع کردہ رپورٹ کے مطابق خطاب میں دردمندی، برداشت، قبولیت اور مذہبی آزادی کی بنیادی اسلامی اقدار پر دوبارہ زور دیا گیا۔"[1] اگلے سال، جولائی 2005 میں 50 مسلم ممالک کے 200 مسلمان علما کے ایک اجلاس کے بعد تین نکاتی فیصلہ شائع کیا گیا جو بعد میں ‘عمان کے پیغام کے تین نکات‘ ('Three Points of the Amman Message') کے نام سے جانا گیا۔[2] اس اعلان میں اس بات پر توجہ دلائی گئی کہ:[4]

  1. اسلام میں آٹھ قانونی مذاہب اور متغیر شاخیں تسلیم کی گئی ہیں جس کی تفصیل یہ ہے:[5]
    1. سنی حنفی
    2. سنی مالکی
    3. سنی شافعی
    4. سنی حنبلی
    5. سنی ظاہری
    6. شیعہ جعفری (بشمول اسماعیلی)
    7. شیعہ زیدی
    8. اباضیہ
    • درج ذیل مذاہب/طریق/عقائد کے مقلدین کو مرتد قرار دینے سے منع کیا گیا:[5]
    1. اشعری مذہب
    2. حقیقی تصوف کے طریقے (صوفی ازم)
    3. حقیقی “سلفی تحریک“ عقائد کے حاملین
  2. اُن دوسرے تمام فرقوں کی تکفیر کی ممانعت کی گئی ہے جو مسلمان مانے جاتے ہیں۔
  3. خلاف شرع فتاویٰ کی روک تھام کے لیے یہ بنیادی شرائط رکھی گئی ہیں۔

عبد اللہ دوم نے اس پیغام کے اعلان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، “ہم نے محسوس کیا ہے کہ اسلام کے برداشت سے متعلق پیغام کو اسلام کی روح سے ناواقف مغربی دنیا کے کچھ لوگوں اور غیر ذمہ دارانہ اعمال کو چھپانے کے لیے اپنا تعلق اسلام سے ظاہر کرنے والے کچھ لوگوں کی طرف سے شدید اور غیر منصفانہ تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔“[6]

مشاورتیں اور اعلانات ترمیم

مشاورتیں اور اعلانات درج ذیل ہیں:[7]

  • بین الاقوامی تنظیم تعاون اسلامی حقیقی اسلام اور اس کا جدید معاشرہ میں کردار، (4 تا 6 جولائی 2005ء/ 27 تا 29 جمادی الثانی 1426 ہجری)
  • مسلم علما و مفکرین کا جرگہ (مکہ: 5 تا 7 شعبان المعظم 1426 ہجری/ 9 تا 11 ستمبر 2005)
  • اسلامی فقہ اور جدید چیلنجز سے متعلق پہلی اسلامی سربراہی کانفرنس (البیت یونیورسٹی، 13 تا 15 شوال 1426 ہجری/ 15 تا 17 نومبر 2005ء)
  • تنظیم تعاون اسلامی کا تیسرا خصوصی اجلاس (5 تا 6 ذو القعدہ 1426 ہجری/ 7 تا 8 دسمبر 2005ء)
  • معتدل اسلامی افکار و تہذیب سے متعلق تنظیم تعاون اسلامی کا دوسرا اجلاس (25 تا 27 ربیع الاول 1427 ہجری/ 24 تا 26 اپریل 2006ء)
  • بین الاقوامی اسلامی فقہ کی اکادمی کا اجلاس، ساتواں اجلاس، (عمان، 28 جمادی الاول تا 2 جمادی الثانی 1427 ہجری/ 24 تا 28 جون 2006ء)
  • یورپ کے مسلمانوں کی کانفرنس (استنبول، 1 تا 2 جولائی 2006ء)
  • مذہبی امور اور اسلامی معاملات کے وزراء کے لیے کونسل کا نواں اجلاس (کویت، 20 تا 21 شوال 1426 ہجری/ 22 تا 23 نومبر 2005ء)
  • عمان کا پیغام دوسروں کی نظر میں: مباحثہ، اعتدال، انسانیت، (الجامعة الهاشمية، 20 تا 21 ستمبر، 2006)

علما کے فتاویٰ ترمیم

ویب سائیٹ کی فہرست کے مطابق ذیل میں اُن افراد اور تنظیموں کی فہرست دی جا رہی ہے جنھوں نے عمان کے پیغام سے متعلق فتویٰ دیا ہے:[8]

نمبر شمارنامخطابملکفرقہفقہفتویٰویب سائیٹتصویر
1محمد سید طنطاویامام اکبر جامعہ الازہر مصراہل سنتشافعیفتویٰسرکاری ویب سائیٹآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ alazhar.org (Error: unknown archive URL)-
2علی جمعہمفتی اعظم، مصر مصراہل سنتشافعیفتویٰ[1]آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ alimamalallama.com (Error: unknown archive URL)
3علي بارداق اوغلوصدر، مجلسِ عظمیٰ برائے مذہبی معاملات, ترکی ترکیاہل سنتحنفیفتویٰسرکاری ویب سائیٹآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ diyanet.gov.tr (Error: unknown archive URL)
4احمد كفتارومفتی اعظم،شام شاماہل سنتشافعیفتویٰسرکاری ویب سائیٹآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ kuftaro.org (Error: unknown archive URL)-
5سید عبدالحافظ الحجاویمفتی اعظم، اردن اردناہل سنتشافعیفتویٰ--
6-مجلس برائے فقہ اسلامی, جدہ سعودی عرباہل سنت-فتویٰسرکاری ویب سائیٹآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ fiqhacademy.org.sa (Error: unknown archive URL)-
7يوسف القرضاويناظم کونسل برائے سنت و سیرت قطراہل سنتحنفیفتویٰسرکاری ویب سائیٹ
8عبد الله بن بيهنائب صدر، بین الاقوامی اتحاد علماء المسلمین سعودی عرباہل سنتفقہ مالکیفتویٰسرکاری ویب سائیٹ
9محمد تقی عثمانینائب صدر، مجلس برائے فقہ اسلامی پاکستاناہل سنتحنفیفتویٰ-
10عبد الله الهرريبانی الاحباش لبناناہل سنتشافعیفتویٰ-
11آیت‌اللہ علی خامنہ‌ایمرجع, راہبر اعظم، ایران ایراناہل تشیعجعفریفتویٰسرکاری ویب سائیٹ
12سید علی حسینی سیستانیمرجع عراقاہل تشیعجعفریفتویٰسرکاری ویب سائیٹآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ sistani.org (Error: unknown archive URL)
13سید محمدسعید حکیممرجع عراقاہل تشیعجعفریفتویٰسرکاری ویب سائیٹ-
14محمد اسحاق الفیاضمرجع عراقاہل تشیعجعفریفتویٰسرکاری ویب سائیٹآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ alfayadh.net (Error: unknown archive URL)-
15آیت‌اللہ بشیر حسین نجفیمرجع عراقاہل تشیعجعفریفتویٰسرکاری ویب سائیٹآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ alnajafy.org (Error: unknown archive URL)
16حسن اسماعیل الصدرمرجع عراقاہل تشیعجعفریفتویٰ--
17محمد فاضل لنکرانیمرجع ایراناہل تشیعجعفریفتویٰسرکاری ویب سائیٹآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ lankarani.org (Error: unknown archive URL)
18محمد علی تسخیریمرجع
جنرل سیکرٹری، فورم برائے قربتَ فقہ اسلامی
ایراناہل تشیعجعفریفتویٰ--
19محمد حسین فضل اللہمرجع لبناناہل تشیعجعفریفتویٰسرکاری ویب سائیٹآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ bayynat.org (Error: unknown archive URL)
20-امام الخوئی خیراتی فاؤنڈیشن، برطانیہ برطانیہاہل تشیعجعفریفتویٰسرکاری ویب سائیٹ
21محمد بن محمد اسماعیل المنصور
اور
حمود بن عباس المؤید
شیخ-اہل تشیعزیدیہفتویٰ-
22ابراہیم بن محمد الوزیرجنرل سیکریٹری،تحریک اتحاد اسلامی، یمن یمناہل تشیعزیدیہفتویٰ-
23احمد بن محمد الخلیلیمفتی، سلطنت عمان سلطنت عماناباضیہ-فتویٰ-
24آغا خان چہارمآغا خان چہارم, امام، اہل تشیع امام (اثناء عشریہ) اسماعیلی مسلمان-اہل تشیعاسماعیلیفتویٰ-

خیر مقدم ترمیم

برطانیہ کے وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے اپنی تقریر میں علما کے اجتماع اور عمان کے پیغام کے خیر مقدم کیا۔ انھوں نے کہا: “یہ بہت واضح پیغام تھا کہ اسلام یک سنگی نہیں بلکہ بہت سے متنوع انداز کا مذہب ہے، اگرچہ وہ سب ایک ہی چشمہ سے جاری ہیں۔“[2]
سہیل ناخدا نے عمان کے رسالہ اسلامیکا میں لکھتے ہوئے کہا کہ عمان کا پیغام حالیہ مسائل کو پراثر انداز میں مخاطب کرنے کی ایک مختصر کاوش ہے۔ “اگر پانی نہیں، تو رستہ بھی نہیں؛ معیشت تباہ حال ہے اور بہت سے نوجوان بے روزگار ہیں۔ لوگوں کی زندگیاں اور تصورات غیر متغیر رہتے ہیں۔“ ناخدا نے ایک یہ اعتراض بھی اُٹھایا ہے کہ شاہ عبد اللہ کے پیغام میں اُنکے طرز زندگی کا اثر نظر آتا ہے، جو اپنی جگہ متنازع ہے۔[1]
اس وقت کے جامعہ الازہر کے بڑے شیخ، جناب شیخ محمد سعید طنطاوی نے اسے اُن لوگوں اور اُنکی روحانی اور مذہبی زندگیوں کے لیے ایک اچھا سرمایہ قرار دیا جو اپنے اعمال اور گفتار میں صراطَ مستقیم پر چلنا چاہتے ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ "Jordan's 9/11: Dealing With Jihadi Islamism آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ crisisgroup.org (Error: unknown archive URL)", Crisis Group Middle East Report N°47, 23 November 2005
  2. ^ ا ب پ "SPEECH BY THE PRIME MINISTER THE RT HON TONY BLAIR MP آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ britishembassy.gov.uk (Error: unknown archive URL)" (04/06/07), British Embassy in Bahrain
  3. "Jordan issues the 'Amman Message' on Islam"۔ Embassy of Jordan - Washington, DC۔ 2018-12-25 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2007 
  4. The Amman Message summary - Official website
  5. ^ ا ب The Three Points of The Amman Message V.1
  6. "King Abdullah calls to end extremism"۔ Jerusalem Post۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2007 
  7. Conference Declarations @ ammanmessage.com
  8. http://ammanmessage.com/index.php?option=com_content&task=view&id=82&Itemid=60 FATWAS OF THE 'ULAMA