تنقید
لفظی معنی: پرکھ، چھان بین، کھوٹا کھرا جانچنا۔
اصطلاحی معنی: ایسی رائے جو برے بھلے یا صحیح اور غلط کی تمیز کرا دے[1]
لفظ تنقید علم مصطلح الحدیث میں بھی مستعمل ہے، جس میں کسی حدیث کے راویوں پر جرح و تعدیل کرتے ہوئے انھیں پرکھا جاتا ہے تاکہ غلط اور درست میں تمیز کی جا سکے۔
تنقید کا مطلب دو برابر حصوں میں بانٹ دینے میں بھی لیا گیا ہے جس میں کسی کی جتنی اچھائی بیان کرتے ہیں اتنے ہی اس کے منفی پہلو بھی بیان کردیتے ہیں، یعنی کے پورا پورا انصاف کردینا
اردو میں اس لفظ کا استعمال بعض اوقات منفی معنوں میں بطور اعتراض بھی لیا جاتا ہے، حالانکہ بنیادی طور پر یہ مثبت مفہوم کا حامل ہے۔
احمد سرور اپنے مضمون "تنقید کیا ہے“ میں لکھتے ہیں.
” | تنقید دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ کر دیتی ہے۔ تنقید وضاحت ہے، تجزیہ ہے، تنقید قدریں متعین کرتی ہےـ ادب اور زندگی کو ایک پیمانہ دیتی ہے ـ تنقید انصاف کرتی ہےـ ادنی اور اعلیٰ، جھوٹ اور سچ، پست اور بلند کے معیار کو قائم کرتی ہے۔ | “ |
(انوار الحق خان خویشگی)
حوالہ جات
ترمیم🔥 Top keywords: صفحۂ اولعید الاضحیخاص:تلاشنماز عیدابراہیم (اسلام)اسماعیل (اسلام)تکبرات تشریقانا لله و انا الیه راجعونجمراترمی جمارجی سکس ون(G-6/1)اسلام آبادحجعید الفطرخطبہ حجۃ الوداعمحمد بن عبد اللہایام رمیایام تشریقمعاونت:تعارف اسلوب نامہ/2بیرلخاص:حالیہ تبدیلیاںپاکستانطفلان مسلمعید مبارکمسلم بن عقیلعمر بن خطابعلی ابن ابی طالبواقعہ کربلاصلاح الدین ایوبیمیا خلیفہخالد بن ولیدمنیٰاردوناقۃ اللہالسلام علیکمواجبات حجنکاح متعہموسی ابن عمرانہابیل و قابیلعید غدیر