پلٹ ڈاون آدمی
18 دسمبر 1912 کو چارلس ڈاوسن نے جیولاجی سوسائٹی آف لنڈن کی ایک میٹنگ میں انکشاف کیا کہ چار سال قبل اسے ایک ایسی انسانی کھوپڑی اور جبڑے کی ہڈی کے رکاز (fossil) ملے ہیں جو بندر کی کھوپڑی (skull) سے بھی مماثلت رکھتے ہیں۔ اس کے دعوے کے مطابق اسے یہ فوسل انگلینڈ کے ایسٹ سسکس کے علاقے پلٹ ڈاون سے ملے تھے۔ اس ایجاد کو سائنٹیفک کمیونٹی میں ڈارون کے نظریۂ ارتقا کا missing link سمجھا گیا اور اسے بڑی پزیرائی ملی۔
لگ بھگ چالیس سال بعد نومبر 1953 میں ٹائم نے ایک مضمون چھاپا جس میں تفصیل سے بتایا گیا تھا کہ چارلس ڈاوسن نے کس طرح جان بوجھ کر سائنس دانوں کو بے وقوف بنایا تھا۔ اس نے چند سو سال پرانی ایک انسانی کھوپڑی میں کوئی پانچ سو سال پرانے اورنگوٹان بندر کا جبڑا لگایا جس میں اس نے چمپنزی بندر کے دانت کے فوسل فٹ کر دیے تھے۔
مزید دیکھیے ترمیم
بیرونی ربط ترمیم
🔥 Top keywords: صفحۂ اولخاص:تلاشابراہیم (اسلام)انا لله و انا الیه راجعونحمود الرحمن کمیشن رپورٹمحمد بن عبد اللہعمر بن خطابمحمد تقیحجشاد عظیم آبادیمرزا غالبمحمد اقبالمتضاد الفاظجمیل مظہریفیض احمد فیضقرآنابوبکر صدیقاردوسید احمد خانسلطنت عثمانیہاسماء اللہ الحسنیٰعبد اللہ بن عمرترقی پسند شاعریغزوہ بدرپاکستانخطبہ حجۃ الوداعصلح حدیبیہغزوہ خندقموسی ابن عمرانغزوہ احدمیثاق مدینہمير تقی میرفتح مکہداستان گوئیجمع (قواعد)اسماعیل (اسلام)عید الاضحیصلاح الدین ایوبیخلافت عباسیہ